گرافک کی پہچان

یونیورسٹی کا  بیج:

شنگھائی انٹرنیشنل سٹڈیز یونیورسٹی کا بیج (لوگو)گول حلقے کی شکل میں ہے۔ حلقے کے اندر دو زیتون کی ٹہنیاں، کھلی ہوئی کتاب اور تین عبارتیں  ہیں،پہلی عبارت یونیورسٹی کا چائنہ زبان میں مختصر نام ہے، دوسری عبارت میں بھی یونیورسٹی کا انگلش زبان میں مختصرنام ہے،جبکہ تیری عبارت یونیورسٹی قائم ہونے کی تاریخ ہے۔ کھلی کتاب علم اور حق کی تلا ش اور کوشش کی علامت ہے جب کہ زیتون کی ٹہنیاں امن و سلامتی اور دوستی کی علامت ہے۔ یونیورسٹی کایہ بیج، چین کو عالمی سطح پر فروغ دینے کی مکمل و ابستگی کو ظاہر کرتا ہے، اور یونیورسٹی ھذا کے طلبہ نے دنیا بھر میں اپنے علم اور تجربے کے نشانات قائم کیے ہیں۔

ہاتھ سے لکھا گیا یونیورسٹی کا  نام:

یونیورسٹی کا ہاتھ سے لکھا گیا یونیورسٹی کا  نام لوشن (Luxun) کی ڈائری اور مسودات کے رسم الخظ سے لیا گیا ہے۔ یہ نام 1956 سے لے کرآج تک استعمال ہو رہا ہے۔

یونیورسٹی کا رنگ:

شنگھائی انٹرنیشنل سٹڈیز یونیورسٹی    کا رنگ نیلا  (سمندری نیلا) ہے۔ یہ رنگ دراصل دنیا کو قیول کرنے  کی علامت ہے، جس طرح سمندر بہت سے دریا وں کو اپنے اندر سمو  دیتا ہے۔

بنیادی  رنگ (100,50,0,10) 2945/CMYK(PMS) Pantoneہے۔

شنگھائی انٹرنیشنل سٹڈیز یونیورسٹی اور لوشن:

لوشن جدید چینی ادب کا سرخیل ہے۔ لوشن کا  شنگھائی انٹرنیشنل سٹڈیز یونیورسٹی کے ساتھ گہرا تعلق ہے۔ یونیورسٹی کے  ہنکھو کیمپس کے  ساتھ ہی ایک صدی پرانا پارک ہے، جہاں لوشن کا مقبرہ بھی ہے۔ لوشن ایک  مقبول انقلابی قائد ایک عظیم مفکر اور ممتاز مصنف کے طور پر  پہچانا جاتا ہے۔ لوشن بنیادی طور پر ایک مترجم اور لسانیات کا ماہر شخص تھا۔ اس نے اپنے ادبی سفر کا آغاز اسی  کام سے کیا ۔

10 اکتوبر 1936 کو لوشن اپنی ڈائری میں لکھتا ہے۔ آج دو پہر کے وقت میں اپنی بیوی ،بیٹے اور بھانجی کے ساتھ ایک تھیٹر میں  ڈبروسکی فلم دیکھی۔یہ بہت اچھی فلم تھی۔

یہ بہترین فلم الیگز نیڈر کے ناول سے  اخذ کی گئ تھی، اور اس کا ترجمہ یونیورسٹی کے پہلے صدر چیانگ جھوفنگ نے کیا تھا۔ فلم دکھا نے کا اہتمام بھی چیانگ نے کیا تھا اور وہ لوشن کو تھیڑ میں دیکھ کر بہت خوش ہوا، اس نے لوشن کو الیگز ینڈر کی سوسالہ برسی پر بادگاری البم بیش کیے۔ ان البم کے حاشیے کے مضا مین لوشن کے ترجم کردہ  مضا مین سے لیے گئے تھے۔ چیانگ نے مزید بھی بتایا کہ اس فلم کا اصل نام اور تھا مگر حکوقی سنسر شپ کی وجہ سے اس کا نام تیدیل کیا گیا ہے۔ یہ سن کر لوٗشن کو غصہ آگیا اور کہا کہ ذمہ دارلوگ سامعین کو ویسے ہی پر یشان کرتے ہیں اور انہیں فلم کی اصلیت کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں ہے۔  چیانگ نے لوشن کو مزید دو ٹکٹ دیے اور اسے دعوت دی کر وہ دوبارہ تھیٹر میں تشریف لایں لیکن افسوس کر لوشن کی یہ آخری فلم  ثابت ہوئی۔

حلبد ہی 1949 میں عوامی جمہو یہ چین کی تاسیس کے بعد، چیانگ نے شنگھائی کے میئر کے ساتھ مل کر  شنگھائی رشین سکول کو قائم کیا۔ اس کے بعد یہ سکول شنگھائی انٹرنیشنل سٹڈیز یونیورسٹی کے نام سے پہچانا جانے لگا۔

Share: